Business Strategy

Gurg Aashti - Brotherhood of the Wolf
Wolfs sit in the circle in winter when they find no food around and wait to die one of them, eat it up and then wait for the next to die, eat it up and on and on.

ایک مختصر کھانی اور ماں
ایک عورت نے ہمسائیوں کے دروازے پر دستک دی اور ان سے نمک مانگ لیا، اسکا بیٹا یہ منظر دیکھ رہا تھا کہنے لگا "امی جی! ابھی کل ہی تو میں نمک بازار سے لے آیا تھا پھر یہ ہمسائیوں سے مانگنے کی کیا ضرورت تھی؟"
ماں جی کہنے لگی،
"بیٹا! ہمارے ہمسائے غریب ہیں وہ وقتاً فوقتاً ہم سے کچھ نہ کچھ مانگتے رہتے ہیں مجھے معلوم ہے کہ ہمارے کچن میں نمک موجود ہے لیکن میں نے ان سے نمک صرف اس لئے مانگ لیا تاکہ وہ ہم سے کچھ مانگتے ہوئے ہچکچاہٹ اور شرمندگی محسوس نہ کریں، بلکہ وہ یہ سمجھیں کہ ہمسائیوں سے حسب ضرورت چیزیں مانگی جا سکتی ہیں، یہ ہمسائیوں کے حقوق میں سے ہے۔
🤲🤲🤲🤲🤲
🌹خوبصورت معاشرے ایسی ہی ماؤں سے تشکیل پاتے ہیں
An old rich lady requests for salt from neighbors although she had enough salt already in her kitchen and her son who was studying abroad was watching everything.

Relationship is related to Dependency (very important point Bano Qudsia explains). How easy is making relationship with conscious mind.

🤲🤲🤲🤲🤲
Tipu Sultan and Bahadur Shah Zafar (Two Different Perspectives)
Tipu Sultan stood up, took the position and Bahadur Shah Zafar case is different. Shah submitted to Britain and met with miserable end.

💵 پیسہ گھماؤ 💵
ایک قصبے کے ہوٹل میں ایک سیاح داخل ہوا اور مالک سے اس ہوٹل کا بہترین کمرہ دکھانے کو کہا. مالک نے اسے بہترین کمرے کی چابی دی اور کمرہ دیکھنے کی اجازت دے دی. سیاح نے کاؤنٹر پر ایک سو ڈالر کا نوٹ بطور ایڈوانس رکھا اور کمرہ دیکھنے چلا گیا
اس وقت قصبے کا قصاب ہوٹل کے مالک سے گوشت کی رقم لینے آ گیا. ہوٹل مالک نے وہی سو ڈالر اٹھا کر قصاب کو دے دیئے. کیونکہ اسے امید تھی کہ سیاح کو کمرہ ضرور پسند آ جائے گا
قصائی نے سو ڈالر لے کر فورا یہ رقم اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دی
جانور سپلائی کرنے والا ایک ڈاکٹر کا مقروض تھا، جس سے وہ علاج کروا رہا تھا تو اس نے وہ سو ڈالر ڈاکٹر کو دے دیئے
وہ ڈاکٹر کافی دنوں سے اسی ہوٹل کے ایک کمرے میں مقیم تھا. اس لئے اس نے یہی نوٹ ہوٹل کے مالک کو (بطور کرایہ) ادا کر دیا.
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر ہی پڑا تھا کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر گیا ہوا متوقع گاہک واپس آ گیا اور ہوٹل کے مالک کو بتاتا ہے کہ مجھے کمرہ پسند نہیں آیا . یہ کہہ کر اس نے اپنا سو ڈالر کا نوٹ اٹھایا اور چلا گیا..!!!
اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا اور نہ کسی نے کچھ خرچ کیا لیکن جس قصبے میں سیاح یہ نوٹ لے کر آیا تھا، اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرضے سے فارغ ہو گئے
🔘 حاصل مطالعہ:
پیسے کو گھماؤ.!! نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح ہے

🏰 مسجد گوہر شاد 🏰
ایک سبق آموز کہانی
ﻣﻠﮑﮧ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺣﺠﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺗﮭﯿﮟ ﻧﻘﺎﺏ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﺁﻭﯾﺰﺍﮞ ﺭﮨﺘﺎ، ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺣﺮﻡِ ﺍﻣﺎﻡ ﺭﺿﺎؑ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﺠﺪ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻗﺼﺪ ﮐﯿﺎ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﺎﻡ ﭘﺮ ﻣﺎﻣﻮﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﻤﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﮯ ﺳﻠﺴلے ﻣﯿﮟ ﺩﻭ برابر ﺍﺟﺮﺕ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺷﺮﻁ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ
●ﻭﮦ ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ کے ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﺎﻭﺿﻮ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ
●ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﺑﺪﺗﻤﯿﯿﺰﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﮐﻼﻣﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ
●ﺍﺧﻼﻕِ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺍﻭﺭ ﯾﺎﺩِ ﺧﺪﺍ ﮐﻮ ﻣﻠﺤﻮﻅ ﺧﺎﻃﺮ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ
ﺍﻭﺭ...
ﺍﯾﺴﮯ ﻣﺰﺩﻭﺭ ﺟﻮ ﺳﺎﺯ ﻭ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮐﯽ ﺣﻤﻞ ﻭ ﻧﻘﻞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﻥ ﺑﮯ ﺯﺑﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺁﺏ ﻭ ﺩﺍﻧﮯ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﯿﮟ گے اور ﺍﻥ ﭘﺮ ﺍﺿﺎﻓﯽ ﻭﺯﻥ ﻧﮧ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﻮ ﺯﺩﻭ ﮐﻮﺏ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ
ﻣﻠﮑﮧ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﯿﮟ، ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻭﮦ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮔﺌﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺣﺠﺎﺏ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﮨﭧ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻣﺰﺩﻭﺭ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﭘﮍﯼ. ﻟﮭٰﺬﺍ ﺟﻮﺍﻥ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻝ ﮐﮭﻮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﻮﮨﺮ ﺷﺎﺩ ﮐﮯ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮯ ﺻﺒﺮ ﻭ ﻻﭼﺎﺭ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺑﺴﺘﺮ ﺗﮏ ﺟﺎ ﭘﮩﻨﭽﺎ۔ ﺑﮩﺖ ﺩﻥ ﮔزﺭ ﮔﺌﮯ ﻭﮦ ﮐﺎﻡ ﭘﮧ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ
ﮔﻮﮨﺮ ﺷﺎﺩ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﮐﺎ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﮯ، ﻟﮭٰﺬﺍ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﯿﮟ
ﺩﻥ ﮔﺬﺭﺗﮯ ﮔﺌﮯ ﻣﮕﺮ ﺟﻮﺍﻥ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺑﺪ ﺳﮯ ﺑﺪﺗﺮ ﮨﻮﺗﯽ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ ﺍﺳﮑﯽ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﻣﻮﺕ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻨﯽ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ہرﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﮑﮧ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﺳﮯ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﻗﺼﮧ ﺳﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﭼﺎﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﮨﺎتھ ﺩﮬﻮﻧﮯ ﭘﮍﺟﺎﺋﯿﮟ
ﻟﮭٰﺬﺍ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﺎﮐﺮ ﻣﻠﮑﮧ ﺳﮯ ﻗﺼﮧ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮑﮧ ﮐﮯ ﺭﺩ ﻋﻤﻞ ﮐﯽ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﮨﻮﺋﯽ. ﻣﻠﮑﮧ ﻧﮯ ﻣﺴﺮﺕ ﺑﮭﺮﮮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ
ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻀﺎﺋﻘﮧ ﻧﮩﯿﮟ، ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺑﻨﺪﮦ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﺩﻭﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﺁﺟﺎﺗﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﻥ ﻣﺰﺩﻭﺭ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ
ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﺳﮯ ﺟﺎﮐﺮ ﮐﮩﮧ ﺩﻭ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮﮞ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﻭ ﺍﻣﻮﺭ ﮐﺎ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﭘﺎﻧﺎ ﻻﺯﻣﯽ ﮨﻮﮔﺎ
●ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﮐﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﮩﺮﯾﮧ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﺳﮯ ﺍﺱ ﻧﻮﺗﻌﻤﯿﺮ ﺷﺪﮦ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺩﻥ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﮑﺎﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ ﺍﮔﺮ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﻋﺘﮑﺎﻑ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺩﮮ۔
●ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺮﻁ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ رﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﻟﻮﮞ ﮔﯽ . ﺍﮔﺮ ﺷﺮﺍﺋﻂ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﭘﮧ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ۔
ﺟﻮﺍﻥ ﻋﺎﺷﻖ ﮐﻮ ﺟﺐ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﮐﺎ ﯾﮧ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺧﻮﺷﺨﺒﺮﯼ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺘﺮﯼ ﺁﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺩﻥ ﺗﻮ کچھ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺳﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﮯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ... ﻭﮦ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺍﻣﯿﺪ ﺳﮯ ﺟﺎﮐﺮ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﺧﺪﺍ ﺍﺳﮯ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﻧﻮﺍﺯﮮ ﮔﺎ۔
ﭼﺎﻟﯿﺴﻮﯾﮟ ﺩﻥ ﮔﻮﮨﺮ ﺷﺎﺩ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺎﺻﺪ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺗﺎﮐﮧ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﮮ۔
ﻗﺎﺻﺪ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﻥ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ
”ﮐﻞ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺩﻥ ﻣﮑﻤﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ، ﻣﻠﮑﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﻁ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮﯾﮟ۔
ﺟﻮﺍﻥ ﻋﺎﺷﻖ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﮐﮯ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﺎﺯ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ، ﻧﻤﺎﺯ ﮐﯽ ﺣﻼﻭﺕ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﻧﺮﻡ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﺎﺻﺪ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ:
”ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﺑﯿﮕﻢ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﺍﻭﻻً ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺷﮑﺮﮔزﺍﺭ ﮨﻮﮞ، ﺩﻭﺳﺮﺍ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺍﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﻮﻕ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ۔
ﻗﺎﺻﺪ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ
"ﮐﯿﺎ ﻣﻄﻠﺐ؟ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﮐﮯ ﻋﺎﺷﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ؟
ﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ:
"ﺟﺲ ﻭﻗﺖ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﮐﮯ ﻋﺸﻖ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺻﻠﯽ ﻣﻌﺸﻮﻕ ﺳﮯ ﻧﺎﺁﺷﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺏ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺻﺮﻑ ﺧﺪﺍ ﮐﮯ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺗﮍﭘﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻣﻌﺸﻮﻕ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﻣﯿﮟ ﺧﺪﺍ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﻮﺱ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮨﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﮑﻮﻥ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮐﺎ ﻣﺸﮑﻮﺭ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺧﺪﺍ ﺳﮯ ﺁﺷﻨﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ کے ﺑﺎﻋﺚ ﮨﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﻣﻌﺸﻮﻕ ﻣﻼ
ﺍﻭﺭ...
ﻭﮦ ﺟﻮﺍﻥ ﻣﺴﺠﺪ ﮔﻮﮨﺮﺷﺎﺩ ﮐﺎ ﭘﮩﻼ ﭘﯿﺶ ﺍﻣﺎﻡ ﺑﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﺍﯾﮏ ﻓﻘﯿﮧ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻟﻢ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺟﻮﺍﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺁﯾﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﺷﯿﺦ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﺎﺩﻕ ﻫﻤﺪﺍﻧﯽ ﺗﮭﮯ
🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲

: انسان کب راکھ کا ڈھیر بنتا😟😓😭
😭😭😭😭😭😭😭
ایک عابد نے خدا کی زیارت کے لیے 40 دن کا چلہ کھینچا ۔ دن کو روزہ رکھتا اور رات کو قیام کرتا تھا۔ اعتکاف کی وجہ سے خدا کی مخلوق سے یکسر کٹا ہوا تھا اس کا سارا وقت آہ و زاری اور راز و نیاز میں گذرتا تھا  36 ویں رات اس عابد نے ایک آواز سنی : شام 6 بجے، ‏تانبے کے بازار میں فلاں تانبہ ساز کی دکان پر جاؤ اور خدا کی زیارت کرو
عابد وقت مقررہ سے پہلے پہنچ گیا اور مارکیٹ کی گلیوں میں تانبہ ساز کی اس دوکان کو ڈھونڈنے لگا۔
وہ کہتا ہے:
میں نے ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو تانبے کی دیگچی پکڑے ہوئے تھی اور اسے ہر تانبہ ساز کو دکھارہی تھی
‏اسے وہ بیچنا چاہتی تھی- وہ جس تانبہ ساز کو اپنی دیگچی دکھاتی وہ اسے تول کر کہتا 4 ریال ملیں گے"
وہ بڑھیا کہتی 6 ریال میں بیچوں گی
پر کوئی تانبہ ساز اسے چار ریال سے زیادہ دینے کو تیار نہ تھا-
آخر کار وہ بڑھیا ایک تانبہ ساز کے پاس پہنچی۔ تانبہ ساز اپنے کام میں مصروف تھا۔
‏بوڑھی عورت نے کہا
"میں یہ برتن بیچنے کے لیے لائی ہوں اور میں اسے 6 ریال میں بیچوں گی کیا آپ چھ ریال دیں گے؟"
تانبہ ساز نے پوچھا
"چھ ریال میں کیوں؟؟؟"
بوڑھی عورت نے دل کی بات بتاتے ہوئے کہا
میرا بیٹا بیمار ہے، ڈاکٹر نے اس کے لیے نسخہ لکھا ہے جس کی قیمت 6 ریال ہے"
‏تانبہ ساز نے دیگچی لے کر کہا
ماں یہ دیگچی بہت عمدہ اور نہایت قیمتی ہے۔ اگر آپ بیچنا ہی چاہتی ہیں تو میں اسے 25 ریال میں خریدوں گا
بوڑھی عورت نے کہا:
"کیا تم میرا مذاق اڑا رہے ہو؟
تانبہ والے نے کہا:
"ہرگز نہیں،میں واقعی پچیس ریال دوں گا"
یہ کہہ کر اس نے برتن لیا اور ‏بوڑھی عورت کے ہاتھ میں 25 ریال رکھ دیئے 
بوڑھی عورت، بہت حیران ہوئی۔ دعا دیتی ہوئی جلدی اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔
عابد کہتا ہے میں یہ سارا ماجرہ دیکھ رہا تھا جب وہ بوڑھی عورت چلی گئی تو میں نے تانبے کی دوکان والے سے کہا
"چچا، لگتا ہے آپ کو کاروبار نہیں آتا؟
‏بازار میں کم و بیش سبھی تانبے والے اس دیگچی کو تولتے تھے اور 4 ریال سے زیادہ کسی نے اسکی قیمت نہیں لگائی اور آپ نے 25 ریال میں اسے خریدا
بوڑھے تانبہ ساز نے کہا:
میں نے برتن نہیں خریدا ہے۔ میں نے اس کے بچے کا نسخہ خریدنے کے لیے اور ایک ہفتے تک اس کے ‏بچے کی دیکھ بھال کے لئے پیسے دئیے ہیں۔ میں نے اسے اس لئے یہ قیمت دی کہ گھر کا باقی سامان بیچنے کی نوبت نہ آئے
عابد کہتا ہے میں سوچ میں پڑگیا۔ اتنے میں غیبی آواز آئی
‏"چلہ کشی سے کوئی میری زیارت کا شرف حاصل نہیں کرسکتا۔ گرتے ہووں کو تھامو؛ غریب کا ہاتھ پکڑو؛ ہم خود تمہاری زیارت کو آئیں گے"۔
بقول شاعر کے اگر درد انسانیت ختم ہو جائے تو انسان انسان نہیں رھتا بلکہ 
بجھی عشق کی آگ تو اندھیر ہے
وہ مسلمان نہیں راکھ کا ڈھیر ہے۔
وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُم°
"وہ تمہـــارے ساتھ ہــے جہـــاں بھـــی تــم ہـــو
🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲🤲

🌹 چیونٹی اور شہد واقعہ❤️*
کسی دانا کا قول ھے:
دنیا شہد کے ایک بہت بڑے قطرے کے علاوہ کچھ نہیں!! پس جو بھی اس شھد میں سے تھوڑا اور بقدرکفایت کھانے پر اکتفاء کرے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو بھی اس شیرینی میں غوطہ ور ہو گا ہلاکت اس کا مقدر بن جائے گی."
🌹کسی جگہ شہد کا ایک قطره زمین پر گر گیا. ایک چھوٹی سی چیونٹی آئی اور اُس نے اس شہد کے قطرے سے تھوڑا سا چکھا۔ اُسے بڑا مزا آیا
اسے کام سے جانا تھا تو جب وہ جانے لگی تو اس شہد کا مزہ اس کے منہ میں مزید پانی لانے کا سبب بنا، اُس کا منہ بھر آیا
کیا زبردست اور مزے دار شہد ھے
کتنا میٹھا
آج تک ایسا شہد نہیں کھایا
وہ لوٹی اور شہد میں سے تھوڑا سا اور چکھ لیا
اس نے دوبارہ جانے کا عزم کیا مگر اُس نے محسوس کیا کہ یہ تھوڑا سا شہد کھانا کافی نہیں ھے، اُسے اور کھانا چاھئے
وہ رکی اور اس مرتبہ کھانے کے بجائے شھد پر گر پڑی تاکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کر لے
وہ چیونٹی شہد میں غوطہ ور ہو گئی اور لطف اندوز ہونے لگی
مگر افسوس کہ وہ شہد سے باھر نہ نکل سکی۔
شہد کی چکنائی کی وجہ سے اس کے پیر زمین سے چپک گئے تھے اور اس میں انہیں ہلانے کی طاقت نہ رہی
وہ شہد میں رہ گئی یہاں تک کہ وہ اسی میں ہی ہلاک ہو گئی
اس کی لذت اندوزی نے شھد کو ہی اس کی قبر میں تبدیل کر دیا
📍پس دنیا میں ھی رھو لیکن دنیا میں ڈوب نہ جاو ورنہ ھلاک ھو جاو گے
🤲🤲🤲🤲🤲

Knowledge is Power: The Importance of Knowledge
ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔
ایک شخص نے اس سے پوچھا کہ کیا آپ کا کوئی بیٹا کمانے کے قابل نہیں ہے ؟
تو اس بوڑھی عورت نے کہا کہ ھے تو پھر آپ یہاں کیوں بھیک مانگ رہی ہیں؟
بوڑھی عورت نے کہا کہ میرے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے۔
میرا بیٹا نوکری کے لئے بیرون ملک گیا ہے۔ جاتے ہوئے اخراجات کے لئے مجھے کچھ رقم دے کر گیا تھا ،
وہ خرچ ہوگئی ہے 
اسی وجہ سے میں بھیک مانگ رہی ہوں۔
اس شخص نے پوچھا - کیا آپ کا بیٹا آپ کو کچھ نہیں بھیجتا ہے؟
بوڑھی عورت نے کہا - میرا بیٹا ہر ماہ رنگا رنگ کاغذ بھیجتا ہے جسے میں گھر میں دیوار پر چپکا کر رکھتی ہوں۔
وہ شخص اس کے گھر گیا اور دیکھا کہ دیوار پر بینک کے 60 ڈرافٹ چسپاں کردیئے گئے ہیں۔
ہر ڈرافٹ 50،000 روپے کا تھا۔
تعلیم یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے ، وہ عورت نہیں جانتی تھی کہ اس کے پاس کتنی دولت ہے۔
اس شخص نے اسے ڈرافٹ کی اہمیت سمجھا دی تو وہ عورت بہت خوش بھی ہوئی اور حیران بھی ہوئی اور پریشان بھی ہوئی کہ دولت ہوتے ہوئے بھی وہ بھیک مانگتی رہی ہے
ہماری حالت بھی اس بوڑھی عورت کی طرح ہے
ہمارے پاس قرآن ہے اور ہم اسے اپنے منہ سے چومتے اور ماتھے پر لگا کر اپنے گھر میں رکھتے ہیں
لیکن ہم اس کا فائدہ صرف اس صورت میں اٹھاسکیں گے جب ہم اسے پڑھیں گے
اس کے معنیٰ اور تفسیر کو سمجھیں گے اور اس کو اپنی عملی زندگی میں لے آئیں گے۔
تب ہی ان شاءاللہ ہماری دنیا اور اس کے بعد کی زندگی دونوں بہتر ہوگی۔
بہت بڑا خزانہ ہمارے پاس موجود ہے لیکن ہماری جہالت کی وجہ سے اس میں چھپے انعامات سے آج ہم سب محروم ہیں
اللہ پاک ہم سب کو قرآن پاک کی عظمت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین

Planning
انگریز کی کامیابی کا ایک یہ بھی راز ہے کے وہ جو کام پندرہ سال بعد شروع کرتا ہے اس پر سوچ بچار اور اس کے اچھے برے اثرات کی مکمل جانچ پڑتال پندرہ سال پہلے کرتا ہے اور پھر پندرہ سال کے بعد کام شروع کر کے کامیاب ہوتا ہے مگر ہماری عادت ہے جب تک سر پر ڈانگ نہ پڑے ہم خواب غفلت کی نیند سوئے رہتے ہیں اور جب سب کچھ بگڑ چکا ہوتا ہے تو ہمیں پھر ہوش آتا ہے اس وقت کافی نقصان ہو چکا ہوتا ہے ۔

Turkey Earthquake 1 month child alive after 120 hours (Power of the Almighty)

13-year incredible talent girl
To achieve big success here is a point in this clip as which I like to share that she got detached from outside world and got absorbed in what she is doing.
She successfully used this paralysis and detachment technique for her performance.
Our prayer position and sleeping are the same practices - detachment from outer world. But by the time we forget and become more habitual and unconscious.
Let me refer an example of unconsciousness and consciousness. Mountains are natural “water towers”. They are headwaters to many rivers and other freshwater sources. This freshwater arrives from melting snow that produces streamflow that winds up in streams, rivers, lakes and eventually oceans.
When we make channels to water our crops and garden, that is conscious use. When we let it go and don't use it for watering, it is unconscious let go.

Open Mic Events Concept:
Success Party of Team Hoshyarian - Haroon Rafique

Host in Town with Aftab Iqbal | Success Story of a Pakistani-Born Canadian Businessman Sultan Rana

Dragons' Den
Venture Capital

O The only Owner (Master, Sovereign) of reward:
Al-Qadr (The Night of Decree) 97:3
لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ
The Night of Destiny is better than a thousand months.

Dua 
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ
In the name of God, The Most Gracious, The Dispenser of Grace
My God (even) when I did not beseech You, You gave me. So who is he who gives if I beseech him?
My God (even) when I did not call out, You fulfilled my desire. So who is he who satisfies if I call him?
My God (even) when I did not humbly solicit, You took pity on me. So who is he who shows mercy I'll solicit him?
My God I beseech You that just as You parted asunder the sea for Musa (peace be on him) to save him.
Come to my rescue, and deliver me (from these troubles), and disperse (afflictions), and do it quickly, without delay, through Your kindness, through Your mercy, O the most merciful.

Al-Balad (The City) 90:4
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ
Verily, We have created man into [a life of] pain, toil and trial (struggle). [hard struggle]
 
At-Tin (The Fig) 95:4
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
Verily, We create man in the best conformation [goodliest mould, best stature, best composition].

You have to reach people otherwise they will forget you. Leadership is about taking responsibility, not making excuses.
[“You meet people who forget you. You forget people you meet. But sometimes you meet those people you can't forget. Those are your 'friends”. People will forget what you said. People will forget what you did. But people will never forget how you made them feel.]
[In order to captivate an audience, you have to convey passion, excitement, and personality. You have to connect with people on a personal level. Being too focused on pleasing everyone and staying “neutral” isn’t going to trigger an emotional response from anyone.]

Summary Business Strategy

Comments

Popular posts from this blog

Dignity of Human Being

Intro of Joel Osteen Complied by me

مشکلات سے نجات کی دعا Dua To Ease Hardships / Distress - O (Allah) who opens the closed doors